بہت سارے خشک میوے پروٹین کا بھی اچھا ذریعہ ہیں اس لیے مونگ پھلی کے مکھن اوربادام کے مکھن کو اکثر پروٹین والی غذاؤں کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔خشک میوؤں میں موجود چکنائی کو سڑنے سے روکنے کیلئے ان کا مناسب طور پر ذخیرہ کرنا ضروری ہے۔
(ریحانہ صدیقی)
حالیہ تحقیقات سے ظاہر ہوا ہے کہ خشک میوؤں میں ایسے بہت سے وٹامنز اور دھاتیں (منرلز) شامل ہوتی ہیں جو انسان کو امراض قلب‘ ہائی بلڈپریشر اور فالج سے تحفظ بہم پہنچاتی ہیں۔ یہ نئی دریافت ہے۔ اس سے پہلے خشک میوے کی ان منفوعات کا علم نہیں تھا۔ خشک میوؤں میں موجود فائدہ مند منرلز میں کیلشیم‘ میگنیشیم اور پوٹاشیم شامل ہیں اور یہ سب ہائی بلڈپریشر کے خلاف تحفظ بہم پہنچاتے ہیں۔پستے‘ خشک میوؤں میں پوٹاشیم کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں اور ان کے بعد بادام اور بادام کیلشیم کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔طبی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ خشک میوؤں کا زیادہ استعمال صحت کیلئے مفید ہے۔ بہت سارے خشک میوے پروٹین کا بھی اچھا ذریعہ ہیں اس لیے مونگ پھلی کے مکھن اور بادام کے مکھن کو اکثر پروٹین والی غذاؤں کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔خشک میوؤں میں موجود چکنائی کو سڑنے سے روکنے کیلئے ان کا مناسب طور پر ذخیرہ کرنا ضروری ہے۔حالیہ تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ خشک میوؤں کو صحت بخش غذا کا ایک مستقل حصہ ہونا چاہیے۔ دنیا کے ممتاز محققین‘ ماہرین غذا اور اشیائے خوردونوش کے ماہرین نے تحقیق و تفتیش کے ذریعے اس امر کا پتہ لگایا ہے کہ خشک میوؤں میں فائبر‘ فولک ایسڈ اور وٹامن ای جیسے غذائیت بخش اجزا شامل ہوتے ہیں۔بعض ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ خشک میوے مزید حراروں کا اضافہ کیے بغیر بھوک کو مٹا دیتے ہیں۔ یہ چیز وزن کو بڑھنے سے روکنے میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہے۔ یہ بات بھی دیکھنے میں آئی ہے کہ جو خواتین اپنی غذا میں خشک میوؤں کو برابر شامل رکھتی ہیں ان کے امراض قلب میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم رہتا ہے۔مختصر یہ کہ خشک میوے نامعلوم زمانے سے انسانی غذا کا ایک بہت اہم حصہ رہے ہیں اور صدیوں سے بعض ممالک کی غذا میں خاص طور سے شامل رہے ہیں۔ خشک میوے کی بہت سی قسمیں دستیاب ہیں اور ہمیں اپنی مرضی اور پسند کے مطابق انہیں اپنی غذا کا جزو بنانا چاہیے۔
قدیم زمانے سے گری دار میوے انسانی غذا کا ایک اہم حصہ رہے ہیں۔ گری دار میوؤں میں پروٹین‘ روغن چربی اور وٹامنز کی کافی مقدار پائی جاتی ہے اور انہیں مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ آئیے ہم بعض عام قسم کے خشک میوؤں پر ایک نظر ڈالیں۔کاجو: کاجو غالباً سب سے زیادہ پسندیدہ اور خوش ذائقہ خشک میوہ ہے۔ بھنے ہوئے‘ نمک لگے ہوئے کرکرے کاجو بہت زیادہ پسند کیے جاتے ہیں ۔اخروٹ: آثار قدیمہ کی کھدائی سے یہ معلوم ہوا ہے کہ آج سے تقریباً آٹھ ہزار سال پہلے اخروٹوں کو بھوننے کا طریقہ موجود تھا۔ اخروٹ کے درخت کا ذکر یونانی اساطیر میں بھی آیا ہے۔ اخروٹ میں تقریباً ستر فیصد تیل ہوتا ہے۔ اخروٹ توڑے بغیر ایک سال تک رکھا جاسکتا ہے۔ اخروٹ میں کافی بڑی مقدار میں حرارے پائے جاتے ہیں اور اخروٹ وٹامن بی اور ای کے حصول کا بہت عمدہ ذریعہ ہیں۔
اخروٹ پروٹین اور معدنیات کا کارآمد ذریعہ ہیں۔ خاص طور سےسبزی خور لوگوں کیلئے‘ وہ امراض قلب کے خطرے کو کم کرنے میں بھی مدد دیتےہیں۔ اخروٹ کووسیع پیمانے پر کیک اور مٹھائیوں وغیرہ کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے اور اخروٹ کی چٹنی بھی بنتی ہے جو بہت سے لوگوں کو بہت زیادہ پسند آتی ہے۔ جب آپ اخروٹ خریدیں تو اچھی طرح دیکھ لیں کہ وہ تازہ ہیں یا نہیں۔ انہیں سونگھ کر دیکھئے اگر ان میں سےا یسی بو آرہی ہے جیسی کہ پینٹس میں سے آتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ پرانے اور بدبودار ہوچکے ہیں اور شاید اندر سے گل بھی گئے ہوں۔پستہ:پستے میں وٹامن اے اور بی بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے اور اس میں فولاد‘ کیلشیم اور پوٹاشیم بھی موجود ہوتا ہے۔ ان میں حراروں کی تعداد بھی زیادہ ہوتی ہے کیونکہ ان میں کافی چربی پائی جاتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں